زکوٰۃ

(12)موضوعات

(5) مفتیان کرام

تاریخ

06/20/2017

حوالہ

AZT-24410

السلام عليكم و رحمة اللہ سؤال زکوۃ کا نصاب ہے ساڑھے سات تولہ سونا جس کی موجودہ قیمت ہے 189000 یا ساڑھے باون تولہ چاندی جس کی موجودہ قیمت ہے 32860 سوال یہ ہے کہ کسی شخص کے پاس صرف پانچ تولہ سونا ہے جس کی قیمت ہوتی ہے 126000 تو اس پر زکوۃ واجب نہیں ہے اور دوسرے شخص کے پاس صرف ساڑھے باون تولہ چاندی ہے جس کی موجودہ قیمت ہوتی ہے 32860اور اس پر زکوۃ واجب ہے جبکہ پہلا شخص دوسرے سے زیادہ مالدار ہے کہ اس کے پاس دوسرے شخص کے مقابل 126000 کے زیادہ کا سامان ہے تو اس پر زکوۃ واجب کیوں نہیں؟ فقط والسلام تشفی بخش جواب عنایت فرماکر عند اللہ اجر عظیم کا مستحق بنیں

الجواب بعون الملك الوهاب

شرعا حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام  نےزکوۃ ٰ کا نصاب ساڑےسا ت تولے سونہ یا ساڑےباون تولے چاندی مقرر فرما یااور آپ  ﷺ کے دور میں ساڑے سات تولےسونے کی قیمت ساڑے باون تولے چاندی کے برابر تھی ۔مگر  موجودہ زمانے میں ساڑےسا ت تولے سونہ اور ساڑےباون تولے چاندی کی قیمتوں میں بہت زیا دہ فرق ہے ۔اس وجہ سے صرف ساڑھے باون تولہ چاندی  جس کی موجودہ قیمت32860 ہوتی ہے اس پر زکوۃ واجب ہے۔اور پانچ تولہ سونا  جس کی قیمت126000 ہوتی ہے اس پر زکوۃ واجب نہیں ہے۔اور اب زکوۃٰ کے نصاب سونا اورچاندی میں کمی بیشی نہیں کی جا سکتی کہ دونوں کی مالیت برابر ہو جائے ۔کیونکہ یہ نصاب زکوۃٰ حضور علیہ الصلوٰٰ ۃ والسلام کی طرف سے مقرر ہے ۔جس میں کمی بیشی کا حق کسی اورکو نہیں ہے ۔

واللہ تعالیٰ اعلم و رسولہ اعلم