مسجد میں لوگوں کو قرض دینا کیسا؟

(12)موضوعات

(5) مفتیان کرام

تاریخ

11/06/2017

حوالہ

AZT-25046

سلام ہمارے ہاں ایک ادارہ ہے جو کہ لوگوں کو قرضہ دیتا ہے ان کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ جس آدمی یا عورت کو قرضہ لینا ہوتا ہے وہ ان ادارہ والوں سے ایک فارم وصول کرتا ہے جس کی 500روپیہ فیس دیتا ہے اور یہ قرضہ مسجد میں دیا جاتا ہے اور اس میں عورتیں اور مرد اکٹھے ہوکر مسجد میں ہی بلا پردہ قرضہ حاصل کرتے ہیں اور جب یہ قرضہ واپسی کرنا ہو تو اتنی ہی رقم وصول کی جاتی ہے جتنی کہ دی تھی لیکن ساتھ ہی اس کو کہا جاتا ہے کہ ادارے کی بہتری کے واسطے غلے میں کچھ نہ کچھ رقم ڈالو اب بندہ اگر نہ ڈالے تو بعض اوقات برا بھلا بھی کہا جاتا ہے۔ مہربانی فرماکر اس کا جواب عنایت کریں کہ یہ طریقہ کار قرضہ کا شرعی اعتبار سے درست ہے یا نہیں اور قرضہ دینے والا اس طرح فارم کی فیس لے سکتا ہے یا نہیں اور مسجد میں یہ قرضہ دینا اور پھر عورتوں مردوں کا اکٹھا ہونا بلا پردہ یہ کیسا ہے؟اور جو امام صاحب اس کام میں ملوث ہوں ان کی اقتداء میں نماز کا کیا حکم ہے؟ محمد عبد الرحمٰن خان فیصل آباد

الجواب بعون الملك الوهاب

صورت مسئولہ میں قرض خواہوں  کاقرض دینے کیلئے فارم کی فیس وصول کرنا جائز،اورمذکورہ بالاطریقہ کارسے قرضداروں  کاقرض لینا شرعا درست ہے ۔ ہاں  قرض وغیرہ  کے حصول کیلئے مسجد کے اندرخواتین و مرد حضرات  کا بلاحجاب اختلاط جائز نہیں ہے ۔ ادارےوالوں کوچاہیے کہ قرض دینے کیلئے عورتوں کیلئے  الگ پردہ کا اہتمام کریں ۔اورجن عورتوں کے ایام مخصوصہ ہوں ان کےلئے الگ جگہ کا اہتمام کریں  کیونکہ ایسی حالت میں عورت کا مسجد میں داخل ہونا منع ہے۔

امام صاحب اگر صحیح العقیدہ سنی اور باشرع ہوں تو ان کی اقتداء میں نماز بلا کراہت جائز ہے۔