(مساجد کی تعمیر کے لئے سود پر قرضہ جات لینے کا حکم)
(12)موضوعات
(5) مفتیان کرام
تاریخ
07/05/2017
حوالہ
AZT-24438
الجواب بعون الملك الوهاب
(1)دار الاسلام میں نہیں لئے جا سکتے ہیں۔ہاں دار الحرب (ناروے وغیرہ )میں لیناجائز ہے
(2) ہاں نماز پڑھی جا سکتی۔
اس طرح کےایک سوال کےجواب اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان قادری بریلوی ی علیہ رحمۃ الرحمٰن لکھتے ہیں ۔
اور اگر مسجد یا تا لا ب بنایا تو اس میں نماز اور اس سے وضو وغیرہ و شرب جائز ہے (فتاوٰی رضویہ:ج۲۳،ص۵۴۲)
(4) ہاں چندہ دیا جا سکتا ہے۔
5)) ہاں ملازمت کی جا سکتی ہے۔
(5)ہاں یہ عذر قابل ِقبول ہے۔ بلکہ دار الحرب میں سود لیناجائز ہے۔کونکہ سود مسلمانوں کے درمیان ہوتا ہے ۔مسلمان اور کافر کے درمیان دار الحرب میں سود نہیں ہے ۔
