کاروبارکےحساب وکتاب میں ہیرپھیرکرنا
(12)موضوعات
(5) مفتیان کرام
تاریخ
09/16/2018
حوالہ
AZT-26363
الجواب بعون الملك الوهاب
صورت مسئولہ میں زید کوحساب کا چھوپانا یا اِدھراُدھر کرنا حرام ہے،کیونکہ یہ امانت ہے اور امانت میں خیانت گناہ عظیم اور حرام ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے متعدد مقامات پر امانت داری کی تاکید فرمائی ، اورارشاد فرمایا :
فَلْیُؤَدِّ الَّذِیْ اؤْتُمِنَ أَمَانَتَہُ وَلْیَتَّقِ اللّہَ رَبَّہ (بقرة: ۲۸۳)
ترجمہ: ”تو جو امین بنایا گیا ا س کو چاہیے کہ اپنی امانت ادا کرے اورچاہیے کہ اپنے پروردگار اللہ سے ڈرے “۔
اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امانت کے بارے میں ارشاد فرمایا
”لَا اِیمانَ لِمَنْ لا أ مانةَ لَہ، وَلَا دِینَ لِمَنْ لَا عَہْدَ لَہ“(سنن بیہقی-۱۲۶۹۰)
ترجمہ: ” جس میں امانت داری نہیں اس میں ایمان نہیں اور جس شخص میں معاہدہ کی پابندی نہیں اس میں دین نہیں “۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ امانت کی پاسداری ضروری ہے اور اس میں خیانت گناہ عظیم اور حرام ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم
