دف بجا کر ساتھ میں نعت خوانی کرنا؟
(12)موضوعات
(5) مفتیان کرام
تاریخ
10/04/2017
حوالہ
AZT-24851
الجواب بعون الملك الوهاب
شرح مطہر نے شادی میں دف جس میں جلاجل نہ ہوں اور قانون موسیقی پر نہ بجائیں جائز رکھا ہے
(فتاوٰی رضویہ :ج۲۱،ص۱۳)
(۲) دف کہ بے جلا جل یعنی بغیر جھانجھ کا ہو اور تال سم کی رعایت سے نہ بجایاجائے اور بجانے والے نہ مرد ہوں نہ ذی عزت عورتیں، بلکہ کنیزیں یاایسی کم حیثیت عورتیں اور وہ غیر محل فتنہ میں بجائیں تو نہ صرف جائز بلکہ مستحب ومندوب ہے۔ للامر بہ فی الحدیث والقیود مذکورۃ فی ردالمحتار وغیرہ شرحناھافی فتاوٰنا ۔ حدیث میں مشروط دف کے بجانے کاحکم دیا گیا اور اس کی تمام قیود کو فتاوٰی شامی وغیرہ میں ذکرکردیا گیا اور ہم نے اپنے فتاوٰی میں اس کی تشریح کردی ہے۔ (ت) اس کے سوا اور باجوں سے احترز کیا جائے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
(فتاوٰی رضویہ :ج۲۱،ص۱۳۶)
الجواب: اوقات سرور میں دف جائزہے بشرطیکہ اس میں جلاجل یعنی جھانج نہ ہوں، نہ وہ موسیقی کے تال سُرپر بجایاجائے ورنہ وہ بھی ممنوع۔ کما فی ردالمحتار وغیرہ (جیسا کہ ردالمحتار وغیرہ میں ہے۔ت) واﷲ تعالٰی اعلم
(فتاوٰی رضویہ :ج۲۴،ص۱۶)
الجواب: شادی میں دف کی اجازت ہے مگرتین شرط سے:
(۱) ہیئات تطرب پرنہ بجایاجائے یعنی رعایت قواعد موسیقی نہ ہو ایک یہی شرط اس مروج کے منع کو بس ہے کہ ضرورتال سم پربجاتے ہیں۔
(۲) بجانے والے مرد نہ ہوں کہ ان کو مطلقاً مکروہ ہے۔
(۳) عزت داربیبیاں نہ ہوں، نص علٰی کل ذٰلک فی ردالمحتار (ردالمحتار میں اس سارے مسئلہ کی تصریح کردی گئی ہے۔ت) واﷲ تعالٰی اعلم
(فتاوٰی رضویہ :ج۲۴،ص۱۸)
