(آب زم زم فروخت کرنے کا حکم )
(12)موضوعات
(5) مفتیان کرام
تاریخ
04/27/2017
حوالہ
AZT-24226
الجواب بعون الملك الوهاب
(۱)۔فروخت کر نا جائز ہے ۔کیونکہ آب زم زم ایک مباح چیزہےجو بھی اسےبلاواسطہ یا بالواستہ آب زم زم کے کنوے سےلےگا تو وہ اس کا مالک ہو جائے گا۔اور مالک کواپنی مملوکہ چیز بیچنے کا پوراپورااختیارہوتا ہے۔
(۲)۔ہاں اس صورت میں غبن فاحش ہے جو جائز نہیں لیکن اس کے باوجود بیع با کراہت جائز ہو گی ۔ غبن فاحش یہ ہے کہ کسی چیز کے ماہرین اگر قیمتیں لگائیں تو اتنی زیادتی کے ساتھ اس کی قیمت نہ لگائیں۔ اور بعض حضرات نے کہا کہ غبن فاحش کا معنی ہے قیمت دوگنا کردینا۔
(۳)۔ہاں اسی طرح متبرک ہے اور وہی خصوصیات رکھتا ہے ۔جس طرح خود لایا ہوا یابطور تبرک تقسیم کیا ہوا آب زمزم متبرک اور خصوصیات کاحامل ہوتا ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم و رسولہ اعلم
